کسی نے کیا خوب کہا کہ
“سلطانوں کے شیوخ سے ہزار بار ہوشیار رہو، اور ظالم حکمران سے ایک بار ہوشیار رہو۔”
ہم سنتے تھے کہ ظالم حکمرانوں کے ہاتھوں شیوخ اور علماء کو اس لیے شہید کیا جاتا تھا کہ انہوں نے ظلم کے سامنے کلمہ حق کہا، لیکن آج ہمیں اکثریت وہی علماء نظر آتے ہیں جو حکمرانوں کے لئے ڈھول بجاتے ہیں اور احکام و فتوے بیچتے ہیں۔ اپنے مذہبی علم کی قیمت لگاتے ہیں اور بد عنوان حکمران اقتدار میں رہنے کے لیے اپنے مفاد میں ان سے ہر چیز کے فتوے جاری کرواتے ہیں۔
حقیقی عالم وہ ہے جو خدا اور اس کے رسول کے احکامات کا دفاع کرتا ہے، حاکم کا یا اپنے آپ کا دفاع نہیں کرتا، کیونکہ وہ حاکم کی طرف سے ملازم نہیں ہوتا ہے۔ جو شخص عہدے کی خاطر حاکم کا دفاع کرتا ہے اسے عالم نہیں سمجھا جاتا، بلکہ رشوت خور اور کرائے کا آدمی سمجھا جاتا ہے۔
بد عنوان حکمرانوں کے عالم ہر زمانے میں موجود رہے ہیں جس سے ہم اختلاف نہیں کر سکتے، کیونکہ ان کی موجودگی ایک فطری امر ہے۔ حکمران انہیں قوم کے ساتھ اپنی تمام غداریوں کے لیے جائز کور کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ کوئی بد عنوان حکمران خیانت کرنے کی جرأت نہیں کرے گا اگر اسے کوئی ایسا شخص ملے جو اس کی خیانت اور جھوٹ کا پردہ فاش کرے یا عوام کے سامنے اس کی اخلاقی حیثیت ختم کردے، اس لیے جب ہم حکمران کو کسی جرم کے لیے جوابدہ ٹھہراتے ہیں تو جن لوگوں نے اسے جرم کرنے کا اختیار دیا ان کا بھی جوابدہ ہونا چاہیے۔
میں اس بات سے انکار نہیں کرتا کہ ظالم حکمران کی ناانصافی اور خیانت کے خلاف کھڑے ہونے کے لیے اپنی جانوں اور آزادیوں کا نذرانہ پیش کرنے والے علماء موجود ہیں، اور یہی وہ لوگ ہیں جو ہمارے سروں کے تاج ہیں، تاریخ بھری پڑی ہے علم کے بے تاج بادشاہوں سے جنہوں نے کلمہ حق کہا اور بدلے میں بے پناہ اذیتیں سہی۔ حتى کہ شہید بھی کر دئے گئے۔
آج بھی ایسے علما موجود ہیں جو کسی بھی حکمران یا بااثر لوگوں کا آلہ کار بننے کیبجائے حق اور انصاف کی بات کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
جب عالم مذہب کی سیاست کرتے ہیں اور اسے حکمرانی حاصل کرنے کےلئے یا کسی دوسرے حکمران کے فائدے کے لیے استعمال کرتے ہیں تو یہ قوم اور عوام کے لیے خود حکمرانوں کے ظلم سے زیادہ خطرناک سمجھا جاتا ہے۔ کیونکہ قوم ان لوگوں پر بھروسہ کرتی ہے جو ان سے خدا اور اس کے رسول کا نام لے کر بات کرتے ہیں۔ حتی کہ ایسے عالم قتل کے فتوے تک جاری کر دیتے ہیں صرف اپنے مفادات کےلئے، اور جب کوئی ایسے فتوے بیچتا ہے تو یہ سراسر تباہی کا رستہ ہے کیونکہ قاتل اگر قتل کرے تو ایک شخص کو قتل کر سکتا ہے لیکن جب کوئی عالم کا لبادہ اوڑھ کر قتل یا قید کرنے کا فتویٰ دے گا تو اس کا نقصان ہزاروں میں ہو سکتا ہے۔ عوام اور قومیں تباہ ہو سکتی ہیں۔ تاریخ میں ایسی مثالیں موجود ہیں اور ماضی قریب میں ایسے بہت سے ممالک انہی وجوہات کی بنا پر ذلت کا شکار ہو گئے۔
بدقسمتی سے آج کے اکثریتی علماء اب صرف اقتدار کےلئے مذہب نہیں بیچ رہے، بلکہ دشمن کے باقاعدہ ایجنٹ بن چکے ہیں،
لیکن ہمارے سروں کے تاج ایسے علما اسلام ابھی بھی موجود ہیں جو اسلام کی اصل روح کو بیان کرتے ہیں جو ناقابل تسخیر اور مضبوط ہیں، جو اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے کی یاد دہانی کرواتے ہیں۔۔۔ جو نہ تو غدار ہیں اور نا ہی منبر فروش۔
اللہ ہم سب کو ہدایت سے نوازے اور دین کی سمجھ عطا فرمائے آمین !!!!
تحریر: فیضان ملک
twitter: @Iamfzmalik
فیضان احمد
ضروری نوٹ
الف نگری کی انتظامیہ اور ادارتی پالیسی کا اس مصنف کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے کروڑوں قارئین تک پہنچے تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 700 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعار ف کے ساتھ ہمیں ای میل کریں۔ آپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔
Email: info@alifnagri.net, alifnagri@gmail.com
Add Comment