پاکستان سے

6 ستمبر – یومِ دفاعِ پاکستان

army
Pak Army

یومِ دفاع ہر سال 6 ستمبر کو پاکستان میں بطور ایک قومی دن منایا جاتا ہے۔ یہ دن پاک بھارت جنگ 1965ء میں افواج کی دفاعی کارکردگی اور قربانیوں کی یاد میں منایا جاتا ہے۔اس کا مقصد پاکستان کے دفاع اور عسکری طاقت کو مضبوط کرنے کی یاددہانی ہے تا کہ ہر آنے والے دن میں کسی بھی حملے سے بطریق ءاحسن نمٹا جا سکے۔ 6 ستمبر یومِ دفاعِ پاکستان ہمیں اُن شہداء کی یاد دلاتا ہے جو56 سال قبل دشمن کے بزدلانہ حملے کو شجاعت اور جواں مردی سے ناکام بناتے ہوئے اپنی جانیں اس مادر وطن پر نثار کر گئے تھے۔یہ اُن شہداء کی قربانیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ آج ہم آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں جنہوں نے 1965 اور دیگر جنگوں میں آزادی کے چراغ کو روشن رکھنے کے لیے اپنے خون کا نظرانہ پیش کیا۔6ستمبر 1965 کو انڈیا نے بین الاقوامی سرحد عبور کرلی، جس کی اطلاع ایوب خان کو صبح 4 بجے کے قریب ملی۔ اس کے بعد انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔تقسیم ہند کے بعد ہی سے پاکستان اور بھارت کے درمیان میں خاصی کشیدگیاں رہیں۔ اگرچہ تمام مسائل میں مسئلہ کشمیر سب سے بڑا مسئلہ رہا مگر دوسرے سرحدی تنازعات بھی چلتے رہے۔6 ستمبر، 1965 کو علی الصبح بھارتی افواج نے بغیر کسی اعلان کے، لاہور کے قریب بین الااقوامی سرحد عبور کرتے ہوئے، شہر میں داخل ہونے کی بھرپور کوشش کی لیکن دشمن کو بیدیاں اور واہگہ کے مقامات پر ہی، پاک فوج کی جانب سے انتہائی طاقتور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ کھیم کرن کے مقام سے شہر قصور میں داخلے کی کوشش بھی، بھارت کو مہنگی پڑ گئی۔پاکستانی افواج نے نہ صرف اس پیش قدمی کو ناکام بنایا بلکہ جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی افواج کو سرحد پار جا کر، کھیم کرن تک دھکیل دیا۔صدر فیلڈ مارشل ایوب خان نے اسی روز قوم سے ایک تاریخی خطاب کیا۔ اُن کے خطاب نے ایسا جوش و ولولہ پیدا کر دیا کہ ملک کا ہر فرد، اپنی سرحدوں کا دفاع کرنے کے لیے اٹھ کھڑا ہوا۔ چھ ستمبر کی صبح جب ہندوستان نے حملہ کیا تو آناً فاناً ساری قوم، فوجی جوان اور افسر سارے سرکاری ملازمین جاگ کر اپنے اپنے فرائض کی ادائیگی میں مصروف گئے۔ صدر مملکت فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کے ایمان فروز اور جذبۂ مرد حجاہد سے لبریزقوم سے خطاب کی وجہ سے ملک اللہ اکبر پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اُٹھا۔فیلڈ مارشل ایوب خان کے اس جملے’’پاکستانیو! اٹھو لا الہ الا اللہ کا ورد کرتے ہوئے آگے بڑھو اوردشمن کو بتا دو کہ اس نے کس قوم کو للکارا‘‘ان کے اس خطاب نے قوم کے اندر گویا بجلیاں بھردی تھیں۔   اُدھر پاک فضائیہ نے بھارتی علاقے میں، پٹھان کوٹ، آدم پور اور ہلواڑہ ایئر بیسز پر انتہائی کامیاب حملے کیے اور پاک فضائیہ کی اس کارروائی میں، دشمن کے درجنوں طیارے تباہ ہوئے۔ بین الاقوامی مبصرین کا کہنا تھا کہ ان حملوں نے بھارتی فضائیہ کی کمر توڑ دی تھی۔پاکستان بحریہ نے بھی ناصرف بھارت کی کراچی کی بندرگاہ پر پیش قدمی کو بڑی کامیابی سے روکا بلکہ بھارت میں جا کر دوارکا کے مقام پر بھارتی طیاروں اور ریڈار سسٹم کو تباہ کر کے بھارتی افواج کا غرور خاک میں ملایا۔پوری قوم اور مسلح افواج نے اپنے سے کئی گنا زیادہ بڑی بھارتی فوج کو پاکستان پر حملے کا ایسا کرارا جواب دیا کہ دنیا مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت، جرات اور قوم کے جذبہ حب الوطنی پر حیران رہ گئی۔ پاکستان آرمی نے ہر محاذ پر دشمن کی جارحیت اور پیش قدمی کو حب الوطنی کے جذبے اورپیشہ وارانہ مہارتوں سے روکا ہی نہیں، انہیں پسپا ہونے پر بھی مجبور کر دیا تھا۔

1965 کی جنگ میں انڈونیشیا نے پاکستان کا ساتھ دیا۔ اس وقت کے صدر سوئیکارنو نے ایک جانب تو اندمان اور نکوبار کے جزائر کا محاصرہ کروایا اور پاکستان کی مدد کے لیے فوری طور پر دو آبدوزیں اور دو میزائل بردار کشتیاں روانہ کیں لیکن اس وقت تک پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی ہو چکی تھی۔جنگ کے دوران ایران نے پاکستان کو مفت میں تیل فراہم کیا۔ زخمی فوجیوں کے لیے ادویات بھی فراہم کیں اور پاکستان کو دینے کے لیے جرمنی سے 90 طیارے بھی خریدے۔ایران کی طرح ترکی نے بھی پاکستانی فوجیوں ی مدد کے لیے نرسوں کے گروپ بھیجے۔جبکہ چین ہر طرح سے سپورٹ کر رہا تھا اور امریکہ اس وقت بھی پاکستان کو لددل میں دھکیلنے کی کوششوں میں مصروف تھا اور سویت یونین نے ثالث کا کردار نبھانے کی کوشش کی۔۔ایوب خان نے چینی وزیراعظم سے پوچھا چین کب تک مدد فراہم کرے گا تو اس پرچینی وزیراعظم چو این لائی نے ایوب خان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا کہ ’جب تک آپ کو اس کی ضرورت ہوگی۔چین نے پاکستان سے واضح طور پر کہا کہ امریکہ اور روس دونوں ناقابل اعتبار ہیں اور پاکستان کو نہ ان کے سامنے جھکنا چاہیے اور نہ ان پر اعتماد کرنا چاہیے۔ آپ کو آخر کار خود ہی پتا چل جائے گا۔6ستمبر 1965ء کا دن عسکری اعتبار سے تاریخ عالم میں کبھی نہ بھولنے والا قابلِ فخردن ہے جب کئی گنا بڑے ملک نے افرادی تعداد میں کئی گنا زیادہ لشکر اور دفاعی وسائل کے ساتھ اپنے چھوٹے سے پڑوسی ملک پر کسی اعلان کے بغیر رات کے اندھیرے میں فوجی حملہ کر دیا۔ اس چھوٹے مگر غیور اور متحد ملک نے اپنے دشمن کے جنگی حملہ کا اس پامردی اور جانثاری سے مقابلہ کیا کہ دشمن کے سارے عزائم خاک میں مل گئے۔ بین الاقوامی سطح پر بھی اسے شرمندگی اٹھانا پڑی۔ جارحیت کرنے والا وہ بڑا ملک ہندوستان اور غیور و متحد چھوٹا ملک پاکستان ہے۔1965ء کی ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والی اس جنگ میں ثابت ہوا کہ جنگیں ریاستی عوام اور فوج متحد ہو کر ہی لڑتی اور جیت سکتی ہیں۔ پاکستانی قوم نے اپنے ملک سے محبت اور مسلح افواج کی پیشہ وارانہ مہارت اورجانثاری کے جرأت مندانہ جذبے نے ملکر نا ممکن کو ممکن بنا کر دکھایا۔پاکستان پر1965ء میں ہندوستان کی طرف سے جنگ کا تھوپا جانا پاکستانی قوم کے ریاستی نصب العین دوقومی نظریہ،قومی اتحاد اور حب الوطنی کو بہت بڑا چیلنج تھا۔ جسے جری قوم نے کمال و قار اور بے مثال جذبہ حریت سے قبول کیا اور لازوال قربانیوں کی مثال پیش کر کے زندہ قوم ہونے کاثبوت دیا۔ دوران جنگ ہر پاکستانی کو ایک ہی فکر تھی کہ اُسے دشمن کا سامنا کرنا اور کامیابی پانا ہے۔جنگ کے دوران نہ تو جوانوں کی نظریں دشمن کی نفری اور عسکریت طاقت پر تھی اور نہ پاکستانی عوام کا دشمن کو شکت دینے کے سوا کوئی اورمقصد تھا۔ تمام پاکستانی میدان جنگ میں کود پڑے تھے۔اساتذہ، طلبہ، شاعر، ادیب، فنکار، گلوکار ، ڈاکٹرز، سول ڈیفنس کے رضا کار ،مزدور،کسان اور ذرائع ابلاغ سب کی ایک ہی دھن اور آواز تھی کہ’’ اے مرد مجاہد جاگ ذرا اب وقت شہادت ہے آیا‘‘۔یہ وہ وقت تھا کہ جب نہ صرف پاک فوج کے سپوتوں نے بھارتی فوج کی تواضح کی بلکہ پوری قوم نے یکجا ہو کر بھارتی فوج کو ہر محاذ پر بدترین شکست کی صورت میں ناشتہ پیش کیا ۔ پاک فوج نے وطن عزیز کے چپے چپے کا دفاع کیا اور پاکستانی عوام کی مدد سے ہر محاذ پر بھارتی فوج کو شکست دے کر تحفے میں انہیں ناکوں چنے چبوا دیے۔

پاکستانی قوم ہر سال 6 ستمبر یوم دفاع کے طور پر منا کرنئے جذبے سے پاک وطن کے چپے چپے کے دفاع کا عہد کرتی ہے ،دوسری جانب پاکستان کی یوم دفاع کی تقاریب کو دیکھ کر بھارتی فوج کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مصداق اس ناشتے کو یاد کرتی ہے جو پاک فوج اور پاکستانی قوم نے اسے پیش کیا تھا۔آج پوری قوم 1965ء کے شہیدوں اور غازیوں کو بڑے فخر اور مسرت کے ساتھ یاد کرتی ہے۔ 1965ء کی جنگ کے بے مثال قومی جذبے کو لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا وہ اسے آج  بھی  بڑی محبت سے یاد کرتے ہیں۔ کاش پاکستانی قوم ایک بار پھر 1965ء کے جذبے سے سرشار ہو جائے تو پاکستان دنیا کا عظیم ملک بن سکتا ہے۔ یہ بات ملک کے بچّے بچّے کے ذہن و دل پر نقش ہے کہ ہم نے یہ ملک بڑی محنتوں، مشقّتوں کے بعد حاصل کیا ہے اور 6 ستمبر کو جس ایک جذبے نے ہمیں فتح و کامرانی سے ہم کنار کروایا، وہ جذبہ قربانی، باہمی اتحاد و اتفاق تھا۔ عام شہری تک محاذِ جنگ پر لڑنے والے جوانوں کو اشیائے خورو نوش وغیرہ پہنچانے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوششوں میں لگے ہوئے تھے، زخمیوں کو خون کا عطیہ دینے کے لیے اسپتالوں میں ہمہ وقت رَش لگا رہتا۔ خواتین نے اپنا سارا زیور اور بچّوں نے گلک توڑ کر ریزگاری تک جنگ فنڈ میں جمع کروادی۔ الغرض جو شخص جس طرح بھی پاکستان کی خدمت کرسکتا تھا، اس نے کی اور یہی وہ جذبہ تھا، جس نے ہمیں کام یابی کی منزل تک پہنچایا۔

آج جب کہ ہمارا دشمن ایک بار پھر جنگی جنون میں پاگل ہورہا ہے، روزانہ نت نئے شوشے چھوڑتا ہے، ہماری شہ رگ ’’کشمیر‘‘ کے حوالے سے اندھا دھند غیرقانونی اقدامات کررہا ہے، روزانہ لائن آف کنٹرول پر بے گناہ شہریوں کو شہید کیا جارہا ہے، تو ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ پوری قوم ایک بار پھر 1965ء کی طرح اتحاد و یگانگت کا مظاہرہ کرے۔ یہ وطن ہم سب کا ہے اور ہمیں ہر طرح کے تعصّب سے بالاتر ہوکر اس مُلک کی ترقی، خوش حالی اور حفاظت کے لیے اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اسی سے اُن شہداء کی ارواح کو سُکون ملے گا ۔یومِ دفاع ہمارے اس عزم کی تجدید کا بھی دن ہے کہ ہم ایک مضبوط قوم ہیں اور ہم کسی بھی غیر ملکی قوم سے ڈریں گے نہیں چاہے وہ جتنی بھی مضبوط کیوں نہ ہو۔ ہماری فوج ہمارے عظیم ملک پاکستان کی شجاعت اور حربی تکنیکوں کا مظہر ہے اور یومِ دفاع یہ سب کچھ یاد رکھنے کا دن ہے تاکہ ہم مضبوط رہ سکیں اور اپنے ملک کے بچوں اور نوجوانوں کو درست پیغام دے سکیں۔ہم سب کو اپنی مضبوط افواج پر اور ملک کی زمینی سرحدوں کی حفاظت اور ملکی سلامتی یقینی بنانے میں ان کے آئینی کردار پر فخر کرنا چاہیے۔ ہم بھلے ہی معاشی مسائل کا شکار ہوں مگر ہم غیر ملکی خطرات سے محفوظ ہیں کیوں کہ دنیا میں کئی لوگوں کے مطابق ہماری افواج ایشیاء کی بہترین افواج میں سے ہیں۔ جب ہم اپنے ماضی کے جنگی ہیروز کو سلیوٹ کرتے ہیں تو ہم ان کی قربانیوں کی تکریم کرتے ہیں۔مگر ہماری افواج نہ صرف جنگ کے دوران معرکوں میں حصہ لیتی ہیں بلکہ امن کے دور میں بھی قوم کی تعمیر میں حصہ ڈالتی ہیں۔ سیکیورٹی فورسز اکثر اوقات قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں میں امداد پہنچاتی ہیں اور سیلابوں اور زلزلوں کے دوران ریلیف کی خدمات سرانجام دیتی ہیں۔ فوج کے زیرِ انتظام چلنے والے کئی ادارے مثلاً اسکول، کالج، ہسپتال سویلینز کو بھی گراں قدر خدمات فراہم کرتے ہیں۔ آج پھر وانا سے کراچی تک میرے وطن کے فوجی جانباز دہشت گردی کے عفریت کی سرکوبی میں لگے ہیں۔ اپنے لہو سے گلشن کی آبیاری میں لگے ہیں۔

پاکستانی قوم کی طرف سے ملی یکجہتی ،نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کی خاطر ہر طرح کا فرق مٹا کر اختلاف بھلا کرمتحد ہو کر دشمن کوناکوں چنے چبوانے کا بے مثال عملی مظاہرہ تھا۔پاک فوج کے جوانوں کی بہادری شاہینوں اور غازیوں کے روپ میں ہمیشہ ہمارے وطن پاکستان کی شان بڑھاتی رہتی ہے۔دشمن اپنے ناپاک عزائم میں نہ کل کامیاب ہوا تھا نا آئندہ کبھی ہو سکے گا۔دشمن پاکستانی قوم کو لسانی اور فرقہ واریت کی آگ میں الجھا کر منتشر کرنا چاہتا ہے کیونکہ پاکستانی قوم کی یکجہتی دشمن کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔

خواہ وہ کشمیر کے مظلوموں کیلئے آواز اٹھانے کیلئے ہو یا فلسطین کے مظلوموں کیلئے۔دشمن کو شکست دینے کیلئے اور ارض پاک کو بچانے کیلئے اس وطن عزیز کے لاکھوں بیٹے شہادت کا جام  نوش کر چکے ہیں نہ جانے کتنی مائیں اپنے لال قربان کر چکی ہیں اور کتنی سہاگنیں اپنے سہاگ اس وطن پر نچھاور کر چکی ہیں لاکھوں بچے خود کو فخر سے شہیدوں کا یتیم کہتے ہیں۔راہ حق کے شہیدوں کو میرا اور پوری پاکستانی قوم کا سلام مجھ سمیت پاکستان کا بچہ بچہ اپنے وطن کے محافظوں کے ساتھ ہے۔پاکستان زندہ باد

راجہ منیب
+ posts

ضروری نوٹ

الف نگری کی انتظامیہ اور ادارتی پالیسی کا اس مصنف کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے کروڑوں قارئین تک پہنچے تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 700 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعار ف کے ساتھ  ہمیں ای میل کریں۔ آپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔

Email: info@alifnagri.net, alifnagri@gmail.com