معاشرہ

بارش

بارش
Sad Boy | بارش

بارش

قلم کار : شہیر حسن

جنگل بارش کا جشن منا رہا تھا۔
چوکھٹ کے بالکل سامنے کھڑا وہ دیو قامت درخت اپنی بھیگتی ہوئی بانہیں کھولے مسکرا رہا ہے، جیسے اپنی طرف بھاگ کر آتی ہوئی نازک اندام محبوبہ کے قدم گن رہا ہے، بالکل اسی طرح جیسے پرانی فلموں میں زخمی ہیرو بارش میں کھڑا ہو کر ہنستے ہوئے ہیروئن کے لیے بانہیں کھولتا نظر آتا تھا۔ ہر ہر پتا خوشی سے ناچ رہا تھا۔ اچانک ہوا کا ایک زور دار جھونکا آتا اور پتے ایک دوسرے پر گرتے ہوئے، دھکا دیتے ہوئے، شور مچاتے ہوئے اچھل کود کرتے کرتے دوبارہ اپنی جگہ واپس آ جاتے۔ اسی لمحے عجیب سی اداسی امڈ آتی، شاید احساس ہوتا کہ شاخ سے بندھے ہوئے ہیں تو کیسی آزادی؟ اسی دوران بارش تیز ہوتی یا ہوا کا ایک اور جھونکا آتا اور وہ اداسیاں بھلا کر پھر سے اچھل کود میں لگ جاتے۔ اس بات سے بےخبر کہ شاخ سے جو الگ ہوئے وہ کبھی خود کو سنبھال نہیں سکے، بوڑھے ہو کر زرد ہو گئے اور اب ان کی قبر اسی درخت کے قدموں میں ہے۔

ان ہی بےشمار پتوں کے بیچ دو ننھی منی آنکھیں اپنے گھونسلے کی تباہی کے بعد نئے ٹھکانے کے بارے میں سوچ رہی تھیں کہ ایک سفید بنگلہ نظر آیا۔
”یہ انسان بھی کتنا خوش نصیب ہے،
ایسا گھر بناتا ہے کہ آندھی اسے درخت سے نیچے گرا سکتی ہے، نہ بارش اس کے تنکوں میں گھس کر اسے کم زور بنا سکتی ہے۔“
دل میں ایک تمنا سی اٹھی کہ اگر میں وہی انسان ہوتی جو اس دروازے کے سامنے بیٹھی ہے تو گھونسلے کی فکر سے آزاد ہوتی۔

اچانک عینی کی نگاہوں نے پتوں کے پیچھے چھپی اس چڑیا کو دیکھا اور وہ حسرت بھرے لہجے میں ساتھ بیٹھی اپنی پالتو مانو سے مخاطب ہوئی،
”کاش! میں بھی ایک چڑیا ہوتی، پھر گھونسلہ بنا کر اس دیو قامت کی بانہوں میں اپنی ساری زندگی گزار دیتی۔“

Shaheer Hassan
+ posts

ضروری نوٹ

الف نگری کی انتظامیہ اور ادارتی پالیسی کا اس مصنف کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے کروڑوں قارئین تک پہنچے تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 700 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعار ف کے ساتھ  ہمیں ای میل کریں۔ آپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔

Email: info@alifnagri.net, alifnagri@gmail.com

 

About the author

Shaheer Hassan

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.