ذرا سوچئے

علم کا مقصد‌ اور آج کا نظام تعلیم


اس میں کوئی ‌شک نہیں کہ علم انسان کو دیگر تمام مخلوقات میں ممتاز کرنے اور انسان کی فطرت اور اخلاق کو چار چاند‌لگانے‌کا اہم سبب ہے، زمین کی گہرائی سے آسمان کی بلندیوں تک پرچم لہرانے اور بے شمار نئی ایجادات صرف علم ہی کی بدولت انسان نے حاصل کی ہیں، مختصر یہ کہ دنیا میں رونما‌ہونے والے عظیم کارنامے ‌علم‌ہی کی بدولت ہیں،۔ 
یہی وجہ ہے کہ اسلام نے اپنے ظہور کے اول دن سے ہی پیغمبرِ اسلام  صلی اللہ علیہ وسلم پر ”اقرأ“ کے خدائی حکم کے القاء کے ذریعہ جہالت کی گھٹا ٹوپ تاریکیوں میں علم کی عظمت واہمیت کو جاگزیں کیا اور ”قرآنِ کریم“ میں بار بار عالم وجاہل کے درمیان فرق کو بیان کیا  اور جگہ جگہ حصولِ علم کی ترغیب دی۔ قرآن ‌کے کریم بعد سب سے بڑا ذخیرہ اسلام میں احادیث کا ہے، انکا مطالعہ کرنے سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کس قدر تعلیم حاصل کرنے پر زور دیا۔ 
دراصل علم کا مقصد ہی تعمیر انسانی ہے وہ چاہے کوی عورت ہو یا مرد سب کا حق ہے جسے کوئی نہیں چھین سکتا،تعلیم کا اولین مقصد ہمیشہ انسان کی ذہنی ،جسمانی او روحانی نشونما کرنا ہے, اسی طرح جب ہم اپنے بچوں کو بولنا چلنا، بات کرنا سکھاتے ہیں یہ بھی تعلیم ھی کے زمرے آتا ہے اور اسے اخلاقی تعلیم کہتے ہیں، مگر آج کے دور میں اس کی بے حد قلت پائی جاتی ہے، کیونکہ ہم نے تعلیم یا علم کا‌ مقصد صرف ڈگری حاصل کرنے اور اچھی نوکری یا اچھا کاروبار کرنے کی حد تک محدود کر کے شعور عقل اور اخلاق کو کسی بند ڈبے میں ڈال دیا ہے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مسلمان ہونے کے ناطے ہم اپنے تعلیمی اداروں کے باہر علم کے حصول کی احادیث لگا دیتے ہیں مگر انہیں اداروں کے اندر بے حیائی اور بے شرمی کو فروغ دیتے ہیں۔ کہتے ہیں استاد روحانی باپ کا درجہ رکھتا ہے جو انسان‌کی اخلاقی اور ذہنی نشوونما کرتا ہے مگر یہ کیسے ماں باپ ہیں جنہوں نے علم کے مطلب کو ہی بدل کے رکھ دیا، ننگ دھڑنگ جسموں کے ساتھ ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے  تو بانہوں میں بانہیں ڈالے یہ نو جوان نسل  کی کونسی ذہنی نشوونما کی جارہی ہے۔ ؟
اسلام نے علم پر ذور دیا ہے مگر بے حیائی کو روکنے کے لیے جہالت کو ختم کرنے کے لیے لیکن آج کے تعلیمی اداروں کی سر گرمیاں دیکھ کر لگتا ہے جیسے یہ دین اسلام سے کوئی دشمنی نکال رہے ہوں۔پرانے دور میں جب کوئی اپنے سکول کالج  کے پاس سے گزرتا تھا تو شوق اور خوشی سے بتاتا تھے کہ میں نے یہاں سے تعلیم حاصل کی، لیکن آج کل آپ کسی بھی یونیورسٹی یا کالج کے باہر سے گزریں آپ کو بے شمار داستانیں سننے کو ملیں گی، کہ یہاں سے فلاں کا بچہ نشئی بن کے نکلا، فلاں کی بچی یہاں سے کسی کے ساتھ بھاگ گئ، کل یہاں لوور ڈے تھا، آج یہاں ڈانس پارٹی ہے،
یہ کونسی تعلیم ہے یہ معاشرہ کس طرف جا رہا ہے یہ کونسے ظالم ماں باپ ہیں جو شوق سے بچوں کو جہنم میں دھکیل رہے ہیں؟ صرف اپنی جھوٹی انا کی تسکین میں آج کے تعلیمی ادارے لوگوں کے مستقبل کم مگر انکے لیے جہنم کا ایندھن اچھا تیار رہتے ہیں، سڑکوں پر ہزاروں کی تعداد میں بے روزگا لڑکے لڑکیاں نظر آتے ہیں، ہاتھ میں ڈگری لئے دربدر مارے مارے پھرتے، مگر یقین کیجیے کتاب برحق قرآن مجید ،ہمارے پیغمبر ﷺ⁩نے ہر گز اس تعلیم کے لیے نہیں کہا تھا۔
حکومت وقت کو چاھئے فوری ایسی جامع قانون سازی کرے جس کی بدولت تعلیمی اداروں کے بگڑتے ماحول کو ٹھیک کرنے میں مدد ملے۔تاکہ اسلام کے نام پر حاصل کیا جانے والا ملک حقیقی معنوں میں اسلام اور شعائر اسلام کی عکاسی کرے۔
تحریر- مہر ماجد علی
Website | + posts

ماجد مہر (Majid Meher) سوشل میڈیا ایکٹوئسٹ اور نیوز بلاگر ہیں جو دور حاضر کے پیچیدہ مسائل پر بیباکانہ تجزیہ نگاری کے ساتھ ساتھ انکے حل کے لئے تجاویز بھی لکھتے ہیں
نیوز بلاگنگ کے ساتھ ساتھ پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے لئے انکی تحریری جدوجہد قابل ستائش ہے


ضروری نوٹ

الف نگری کی انتظامیہ اور ادارتی پالیسی کا اس مصنف کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے کروڑوں قارئین تک پہنچے تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 700 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعار ف کے ساتھ  ہمیں ای میل کریں۔ آپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔

Email: info@alifnagri.net, alifnagri@gmail.com

 

About the author

Majid Meher (ماجد مہر)

ماجد مہر (Majid Meher) سوشل میڈیا ایکٹوئسٹ اور نیوز بلاگر ہیں جو دور حاضر کے پیچیدہ مسائل پر بیباکانہ تجزیہ نگاری کے ساتھ ساتھ انکے حل کے لئے تجاویز بھی لکھتے ہیں
نیوز بلاگنگ کے ساتھ ساتھ پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے لئے انکی تحریری جدوجہد قابل ستائش ہے

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

مصنف کے بارے میں

Majid Meher (ماجد مہر)

ماجد مہر (Majid Meher) سوشل میڈیا ایکٹوئسٹ اور نیوز بلاگر ہیں جو دور حاضر کے پیچیدہ مسائل پر بیباکانہ تجزیہ نگاری کے ساتھ ساتھ انکے حل کے لئے تجاویز بھی لکھتے ہیں
نیوز بلاگنگ کے ساتھ ساتھ پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے لئے انکی تحریری جدوجہد قابل ستائش ہے