جنت کے اشتہار میں عورت بشکلِ حور
کتنا ہے آدمی کا مزاج آشنا__ خدا
حور ابنِ آدم کا پسندیدہ موضوع،
جنت کی طلب ابھارنے کے لیے منبر سے ہمیشہ یہی صدا آتی ہے کہ
“نیک اعمال کرو بھائیوں، جنت میں بہتر حوریں ملیں گی”
بہتر حوریں؟؟؟ ؟
یہاں دنیا میں تو ایک سے ہی پریشان ہے ابنِ آدم اور جنت میں بہتر کی آرزو لے کر بیٹھا ہے
ایک مولانا تو حوروں کے اوصاف بیان کرتے ہوئے اتنے جذباتی ہوگئے کہ فرمانے لگے
“حور اتنی حسین ہوگی، اتنی پیاری ہوگی کہ کیا بتاؤں، بس سمجھو، بشیر پلمبر کی بیوی کی طرح ہوگی”
اب یہ سن کر بشیر پلمبر نے مولانا صاحب کا کیا حال کیا، اس بارے میں راوی خاموش ہے
مولوی صاحبان حور کا زکر اتنی شدِّو مد سے کرتے ہیں گویا جنت کچھ نہیں حور کے بنا
یہ الگ بات کہ جس طرح کی ان کی وڈیوز آجکل آرہی ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں حوروں سے زیادہ غلمان میں دلچسپی ہے
کچھ ابنِ آدم تو زمینی حوروں کو یہ کہہ کر چونا لگانے کی کوشش کرتے ہیں کہ
تیرے بدلے ستر حور؟
یہ گھاٹا منظور نہیں
اور زمینی حوریں یہ سن کر اپنی انگلیاں کاٹ بیٹھتی ہیں
اب کچھ خواتین کے حقوق کی علمبردار سوال اٹھاتی ہیں کہ
جنت میں مردوں کو تو حوریں ملیں گی
ہمیں کیا ملے گا؟ تو ان میں سے کوئی جیالی چمک کر کہتی ہے کہ وہاں ہم خود حوریں بن جائیں گی
یہ سنتے ہی مردوں کا تراہ نکل جاتا ہے کہ
“وہاں بھی یہی”
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں حوروں کے بارے میں فرماتا ہے کہ
كَذٰلِكَۖ وَزَوَّجْنَاهُـمْ بِحُوْرٍ عِيْنٍ
(سورہ الدخان:54 )
یونہی ہوگا، اور ہم ان کا نکاح بڑی آنکھوں والی حوروں سے کر دیں گے۔
حُوْرٌ مَّقْصُوْرَاتٌ فِى الْخِيَامِ
( سورہ الرحمن:72 )
وہ حوریں جو خیموں میں بند ہوں گی۔
لَمْ يَطْمِثْـهُنَّ اِنْـسٌ قَبْلَـهُـمْ وَلَا جَآنٌّ
(سورہ الرحمن :74)
نہ انہیں ان سے پہلے کسی انسان نے اور نہ کسی جن نے چھوا ہوگا۔
اس کی تفصیل میں حضرت ام سلمہؓ کی ایک روایت بہت اچھی روشنی ڈالتی ہے۔ وہ فرماتی ہیں کہ ” میں نے رسول اﷲؐ سے پوچھا۔ یا رسول ا ﷲؐ دنیا کی عورتیں بہتر ہیں یا حوریں؟ حضورؐ نے جواب دیا: دنیا کی عورتوں کو حوروں پر وہی فضیلت حاصل ہے۔ جو ابرے کو استر پر ہوتی ہے۔ میں نے پوچھا کس بنا پر؟ فرمایا اس لئے کہ ان عورتوں نے نمازیں پڑھی ہیں۔ روزے رکھے ہیں اور عبادتیں کی ہیں۔” (طبرانی)
جنت بہت حسین ہے، وہاں صرف حور ہی نہیں، بے شمار نعمتیں میسّر ہونگیں، ان میں سب سے بڑی نعمت تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا دیدار صرف جنتیوں کو ہی نصیب ہوگا اور وہاں نبی کریم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی تو ہونگے،
جن کا صرف نام ہی ہر مسلمان کے دل کا سکون ہے تو ان کے قرب کا عالم کیا ہوگا
اللہ اللہ
جنت کی طلب کے لیے سعی کریں کہ جنت انعام ہے اللہ کی خوشنودی کا
وہ اللہ کہ ہم اس کی نعمتوں کا شمار کر ہی نہیں سکتے
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُـمَا تُكَـذِّبَانِ
(سورہ الرحمن :73)
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے۔
تحریر:
مونا سکندر
ٹوئٹر ہینڈل
moona_sikander@
مونا سکندر
ضروری نوٹ
الف نگری کی انتظامیہ اور ادارتی پالیسی کا اس مصنف کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے کروڑوں قارئین تک پہنچے تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 700 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعار ف کے ساتھ ہمیں ای میل کریں۔ آپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔
Email: info@alifnagri.net, alifnagri@gmail.com
بے شک تم اپنے رب کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔
اللہ اکبر❤
خوبصورت الفاظ ، خوبصورت پیغام ۔
جزاک اللہ۔
بہت خوبصورت تحریر۔
بے شک اللہ تعالی کی نعمتوں کا شمار ممکن نہیں۔
عاشقین اور جنتیوں کےلئے رب تعالی کا دیدار اور دیدار مصطفٰی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے بڑھ کر اور کیا ہو گا۔
بیشک الله أكبر
بہترین تحریر اللہ آپ کے علم میں اور اضافہ کرے.
ماشاء اللہ
بلاشبہ یہ ایک پراثر تحریر ہے۔